مقبول ذکی مقبول جہاں اردو، پنجابی ،سرائیکی ادب کے ایک بلند پایہ ادیب اور صاحبِ ظرف شاعر ہیں
بلا شبہ مدیر ’’ شعوروادراک ‘‘ محمد یوسف وحید نے خان پور کی معروف علمی و ادبی شخصیت حفیظ شاہد پرشعور و ادراک کا جامع شمارہ قارئین کی نظر کیا ہے ۔
اس بات سے کسی کو مفر ہے نہ ہوسکتا ہے کہ شاعر ایک چنیدہ روح ہوتا ہے ۔ جسے مظاہرِ قدرت تخلیق ناطق ہو کر ملتے ہیں
اپنے نام کی طرح ادب کے مقبول ترین شعبہ یعنی شاعری سے منسلک ایک درویش منش انسان مگر ہمہ جہت مصروف عمل اور ادب دوست انسان ہے۔
ادب ان کا اوڑھنا بچھونا ہے۔ان کے دو مجموعے سجدہ (سرائیکی ) اور منتہائے فکر (اردو) ان کے اندر پائے جانے والے شعری ذوق اورخالص عشق اہل بیت ؑ کا واضح عکاس ہیں
’’شعوروادراک‘‘یہ بھی تو نہیں کہ انسان چہار اَطراف بلکہ شش جہات کا گہرا مطالعہ ، مشاہدہ کر کے کچھ بہتر سے بہتر تلاش کرے
ادب کے ساتھ محبت کا جو عملی اظہار مقبول ذکی مقبول کے ہاں ہمیں ملتا ہے آج کے شاعروں ادیبوں میں وہ جذبہ کم کم ہی دکھائی دیتا ہے۔اردو سرائیکی شاعر ہیں
’’شعور و ادراک ‘‘کے پہلے کتابی سلسلے میں ادب کی زیادہ تر اصناف کے فن پارے موجود ہیں۔ معیار دیکھ کر محسوس نہیں ہوتا کہ ابتدائی جریدہ ہے۔
بلاشبہ حفیظ شاہد اُردو زبان و ادب میں صنفِ شاعری کی بنیاد پر خان پور کے ایک یگانہ روزگار اہلِ علم تھے ۔ غزل اُن کی شاعری کی تابندہ ہیئت ہے ۔