کامیاب بیوی
تحریر محمد ذیشان بٹ
معاشرے میں مرد کی کامیابی کے پیچھے عورت کا ہاتھ ایک معروف جملہ ہے، لیکن جب اس جملے کو گہرائی سے پرکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ عورت ماں، بہن، بیٹی، استاد، دوست یا رہنما بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن بیوی مرد کا لباس ہے اور ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ مرد اپنے لباس سے ہی پہچانا جا سکتا ہے۔ انسان تنہا کامیابی حاصل نہیں کر سکتا، اسے ہمیشہ کسی نہ کسی صورت میں جذباتی سہارا، ہمدردی، حوصلہ افزائی، اور خلوص پر مبنی محبت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگرچہ بیرونی دنیا کی جنگ مرد لڑتا ہے، مگر اس جنگ میں فتح اس وقت ممکن ہوتی ہے جب گھر کے اندر اسے سکون، عزت، پیار اور اعتماد کی فضا میسر ہو۔
اللہ تعالیٰ نے عورت کو ایک خاص نفسیاتی اور جذباتی ساخت عطا کی ہے، جو چھوٹی چھوٹی باتوں کو دل پر لینے کی قوت رکھتی ہے۔ یہی بات اگر مثبت انداز میں استعمال ہو تو عورت نہ صرف گھر کو جنت بنا سکتی ہے بلکہ اپنے شوہر کو ایک مضبوط، پراعتماد اور کامیاب انسان بھی بنا سکتی ہے۔ ایک کامیاب بیوی وہی ہوتی ہے جو اپنے شوہر کے لیے سایہ دار درخت بن جائے، جو گرمیوں میں ٹھنڈک دے، بارشوں میں چھاؤں دے اور سردیوں میں گرمی۔
ایک پرانی کہانی ہے جس میں بادشاہ اپنے سفر کے دوران ایک مزدور کو دیکھتا ہے جو نیچے سے اینٹ پھینکتا ہے اور وہ سیدھی اوپر تیسری منزل تک جا پہنچتی ہے، بغیر گرے اور بغیر ٹوٹے۔ بادشاہ حیران ہوتا ہے کہ آخر یہ کیسے ممکن ہے؟ وزیر جواب دیتا ہے کہ یہ اس کا جسمانی زور یا مہارت نہیں بلکہ اس کے گھر کا سکون ہے جو اسے یہ کام بخوبی کرنے دیتا ہے۔ جب تحقیقات کروائی گئیں تو معلوم ہوا کہ اس کی بیوی صبح اسے تازہ پانی دیتی ہے، گرم گرم روٹی کھلاتی ہے، عزت سے رخصت کرتی ہے، اور گھر واپس آنے پر عزت و احترام سے خوش آمدید کہتی ہے۔ اس کی بیوی نہ صرف اس کا خیال رکھتی ہے بلکہ گھر کے تمام مسائل خود سنبھالتی ہے تاکہ شوہر ذہنی سکون کے ساتھ اپنی محنت پر توجہ دے سکے۔
لیکن جیسے ہی حالات بدلے، بیوی نے اپنے رویے میںl سختی پیدا کی، تو وہی محنتی شخص بازار میں بےکار بیٹھا نظر آیا۔ اس کی اینٹیں اب گرتی تھیں، وہ کام کے قابل نہ رہا۔ اس سادہ سی کہانی میں ایک بہت گہرا سبق چھپا ہے، کہ مرد کی کارکردگی، اس کی ذہنی حالت اور اس کی کامیابی، بڑی حد تک بیوی کے رویے سے جُڑی ہوتی ہے۔
ایک کامیاب بیوی وہی ہوتی ہے جو اپنے شوہر کی طاقت بنے، اس کا اعتماد بحال رکھے، اور اس کے دکھ سکھ کی ساتھی ہو۔ یہ عورت صرف بیوی نہیں ہوتی بلکہ ایک مخلص دوست، ایک ماں جیسی شفیق ساتھی، اور ایک مشیر کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کے چند بنیادی اصول ہیں جن پر عمل کر کے کوئی بھی عورت ایک کامیاب بیوی بن سکتی ہے:
چاہے وہ ماں ہو، بہن ہو، دوست ہو یا کوئی اور، شوہر اور بیوی کے درمیان کے معاملات صرف انہی تک محدود رہنے چاہئیں۔ دوسروں کی رائے صرف بگاڑ پیدا کر سکتی ہے، بہتری نہیں۔
ہر انسان کی زندگی الگ ہے، ہر رشتہ ایک منفرد کہانی رکھتا ہے۔ اگر آپ دوسروں کے شوہروں یا گھریلو سہولتوں سے اپنا موازنہ کریں گی تو صرف احساسِ کمتری، شکایتیں اور بدگمانیاں پیدا ہوں گی۔
شوہر کے ساتھ صرف بیوی نہ بنیں، اس کی بہترین دوست بنیں، جو اس کے رازوں کی محافظ ہو، اس کی پریشانیوں کی ساتھی ہو، اور خوشی کے لمحوں میں اس کے ساتھ ہنسے۔ جب شوہر کو محسوس ہو کہ وہ اپنے دل کی بات آپ سے کہہ سکتا ہے تو وہ کبھی آپ سے دور نہیں جائے گا۔
گھر چلانا آسان نہیں ہوتا، شوہر باہر کی دنیا کی سختیوں سے لڑ کر آتا ہے۔ جب وہ گھر آئے تو اسے شکایتوں کے طوفان کا سامنا نہ کرنا پڑے، بلکہ گھر ایک ایسی جگہ ہو جہاں اسے سکون ملے، محبت ملے، عزت ملے۔
شوہر جب گھر سے نکلتا ہے تو اسے اعتماد ہو کہ اس کے بچے ایک اچھی ماں کے زیرِ سایہ پرورش پا رہے ہیں۔ ایک کامیاب بیوی، ایک بہترین ماں بھی ہوتی ہے، جو بچوں کو محبت، ادب، تربیت، اور اقدار دیتی ہے۔
کبھی اس بات پر بحث نہ کریں کہ فلاں کے پاس کیا ہے اور ہمارے پاس کیوں نہیں۔ جو کچھ بھی میسر ہے، اس پر اللہ کا شکر ادا کریں اور شوہر کی محنت کی قدر کریں۔
تلخ لہجہ، سخت الفاظ اور طنز و تنقید رشتے کو کھوکھلا کر دیتے ہیں۔ نرم لہجے اور محبت بھرے انداز سے ہر مشکل بات بھی آسانی سے سمجھائی جا سکتی ہے۔
ایک خوبصورت ویڈیو میں ایک گھر دکھایا گیا جس میں ماں اپنے بچوں سے لاڈ کر رہی ہے، لیکن وہ گھر شوہر کے کندھوں پر کھڑا ہوتا ہے۔ وہ مرد جو دن بھر کی مشقت، مالک کی ڈانٹ، گاہک کے نخرے اور وقت کی سختی برداشت کرتا ہے، وہ صرف اپنی بیوی اور بچوں کی خوشی کے لیے سب کچھ سہتا ہے۔ جب وہ تھکا ہارا لوٹتا ہے تو اس کے چہرے پر مسکراہٹ صرف اس وقت آتی ہے جب بیوی اسے محبت سے دیکھتی ہے۔
آج کے دور میں اگر عورت خود کو عقل مند، مہذب اور سمجھدار ثابت کرنا چاہتی ہے تو اسے صرف تعلیمی ڈگری یا ظاہری وقار سے نہیں، بلکہ رشتوں کو سنبھالنے کی صلاحیت، شوہر کے لیے عزت، اور خاندان کو سنوارنے کے جذبے سے خود کو کامیاب بنانا ہوگا۔
فیصلہ اب آپ کے ہاتھ میں ہے، کیا آپ ایسی بیوی بننا چاہتی ہیں جو شوہر کی کامیابی میں اس کا بازو بنے؟ جو اس کے لیے راحت کا سامان ہو؟ جو اس کے دل کو سکون دے؟ کیونکہ یاد رکھیں، کامیاب بیوی صرف گھر کو نہیں، پوری نسل کو سنوارتی ہے۔

محمد ذیشان بٹ جو کہ ایک ماہر تعلیم ، کالم نگار اور موٹیویشنل سپیکر ہیں ان کا تعلق راولپنڈی سے ہے ۔ تدریسی اور انتظامی زمہ داریاں ڈویژنل پبلک اسکول اور کالج میں ادا کرتے ہیں ۔ اس کے علاؤہ مختلف اخبارات کے لیے لکھتے ہیں نجی ٹی وی چینل کے پروگراموں میں بھی شامل ہوتے ہیں
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |