تلاوت قران

جس طرح ایک شخص روزمرہ کے کاموں کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کرتا ہے اور اس کے مطابق روزمرہ کے کاموں کو کرنے کے لیے ہر صبح اپنے شیڈول کو دیکھتا ہے اور اس کے مطابق اپنے امور  سرانجام دیتا ہے، اسی طرح ہر مسلمان جو قرآن پر عمل کرنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ مسلسل اور روزانہ قرآن کی تلاوت کرے۔ تاکہ دنیا میں تعلیمات قرآن کے مطابق زندگی بسر کر سکے اور آخرت میں قرآن کے احکام و ہدایات کی روشنی میں کامل ہو۔

تلاوت قران



بیماری، سفر یا خدا کی راہ میں جہاد کے دوران بہت سی عبادات میں کمی یا معافی کر دی جاتی ہے۔ لیکن خدا اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس دوران میں بھی قرآن پڑھنے کی کوشش کریں:

إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَى مِنْ ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِنَ الَّذِينَ مَعَكَ وَاللَّهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ عَلِمَ أَنْ سَيَكُونُ مِنْكُمْ مَرْضَى وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ مِنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِنْدَ اللَّهِ هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ

(سوره المزمل – آیه 20)

آپ کا رب جانتا ہے کہ آپ دو تہائی رات کے قریب یا آدھی رات یا ایک تہائی رات (تہجد کے لیے) کھڑے رہتے ہیں اور آپ کے ساتھ ایک جماعت بھی (کھڑی رہتی ہے) اور اللہ رات اور دن کا اندازہ رکھتا ہے، اسے علم ہے کہ تم احاطہ نہیں کر سکتے ہو پس اللہ نے تم پر مہربانی کی لہٰذا تم جتنا آسانی سے قرآن پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو، اسے علم ہے کہ عنقریب تم میں سے کچھ لوگ مریض ہوں گے اور کچھ لوگ زمین میں اللہ کے فضل (روزی) کی تلاش میں سفر کرتے ہیں اور کچھ راہ خدا میں لڑتے ہیں، لہٰذا آسانی سے جتنا قرآن پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ کو قرض حسنہ دو اور جو نیکی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں بہتر اور ثواب میں عظیم تر پاؤ گے اور اللہ سے مغفرت طلب کرو، اللہ یقینا بڑا بخشنے والا، رحیم ہے۔

(ترجمہ  از  : بلاغ القرآن ، قرآن مجید کا اردو ترجمہ اور تفسیر از علامہ شیخ محسن علی نجفی مدظلہ العالی)


نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امیر المومنین علی علیہ السلام کو جو احکام دیے ہیں ان میں سے ایک قرآن کریم کی مسلسل تلاوت ہے۔
فرمایا :

وَ عَلَيْكَ بِتِلاَوَةِ اَلْقُرْآنِ عَلَى كُلِّ حَالٍ

ہر وقت اور ہر حال میں قرآن کی تلاوت کرو۔

(الکافی، جلد 8، صفحه 79)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ  وآلہ وسلم نے ایک روایت میں اسے  زنگ آلود  دلوں  کا علاج بھی بیان فرمایا ہے:

إِنَّ لِلْقُلُوبِ صَدَأٌ كَصَدَإِ اَلنُّحَاسِ فَاجْلُوهَا بِالاِسْتِغْفَارِ وَ تِلاَوَةِ اَلْقُرْآنِ

بے شک دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے جیسے تانبے کو زنگ لگ جاتا ہے، لہٰذا اپنے دلوں کو استغفار اور تلاوت قرآن سے صیقل کرو۔

(بحار الأنوار، جلد 74، صفحه 172)

ایک اور روایت میں ہے کہ رسالت مآب صَلَّى الله عَلیه وَ آله وَ سَلَّم نے فرمایا:

نَوِّرُوا بُيُوتَكُمْ بِتِلاَوَةِ اَلْقُرْآنِ وَ لاَ تَتَّخِذُوهَا قُبُوراً كَمَا فَعَلَتِ اَلْيَهُودُ وَ اَلنَّصَارَى صَلَّوْا فِي اَلْكَنَائِسِ وَ اَلْبِيَعِ وَ عَطَّلُوا بُيُوتَهُمْ فَإِنَّ اَلْبَيْتَ إِذَا كَثُرَ فِيهِ تِلاَوَةُ اَلْقُرْآنِ كَثُرَ خَيْرُهُ وَ اِتَّسَعَ أَهْلُهُ وَ أَضَاءَ لِأَهْلِ اَلسَّمَاءِ كَمَا تُضِيءُ نُجُومُ اَلسَّمَاءِ لِأَهْلِ اَلدُّنْيَا

اپنے گھروں کو تلاوت قرآن سے منور کرو اور انہین قبرستان نہ بناؤ جیسا کہ یہودیوں اور عیسائیوں نے کیا کہ وہ اپنے کلیساؤں اور عبادت گاہوں میں تو عبادت کرتے ہیں لیکن اپنے گھروں میں اس کا اہتمام نہیں کرتے اور وہاں (گھروں میں) عبادت کو ترک کر چکے ہیں۔ اس لئے کہ جس گھر میں بھی تلاوت قرآن کی کثرت ہو وہاں خیر و برکت زیادہ ہوتی ہے ، اور اس کے مکینوں کو وسعت و فراخی عطا کی جاتی ہے اور وہ گھر اہل آسمان کے لیے اس طرح چمکتا ہے  جیسے زمین والوں کے لیے آسمان کے ستارے چمکتے ہیں۔

(الکافی، جلد 2، صفحه 610)

 تلاوت قرآن سننے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے

وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ

(سوره الأعراف – آیه 204)

اور جب قرآن پڑھا جائے تو پوری توجہ کے ساتھ اسے سنا کرو اور خاموش رہا کرو ، شاید تم پر رحم کیا جائے ۔

(ترجمہ  از  : بلاغ القرآن ، قرآن مجید کا اردو ترجمہ اور تفسیر از علامہ شیخ محسن علی نجفی مدظلہ العالی)

قرآن کی تلاوت کو توجہ سے سننے کے بارے میں امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں

مَنْ قَرَأَ آيَةً مِنْ كِتَابِ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ فِي صَلاَتِهِ قَائِماً يُكْتَبُ لَهُ بِكُلِّ حَرْفٍ مِائَةُ حَسَنَةٍ فَإِذَا قَرَأَهَا فِي غَيْرِ صَلاَةٍ كَتَبَ اَللَّهُ لَهُ بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَ إِنِ اِسْتَمَعَ اَلْقُرْآنَ كَتَبَ اَللَّهُ لَهُ بِكُلِّ حَرْفٍ حَسَنَةً ؛

جو شخص  دوران نماز  حالت قیام میں اللہ کی کتاب کی ایک آیت کی تلاوت کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر کلمے کے بدلے سو نیکیاں لکھے گا، اور اگر وہ نماز کے علاوہ تلاوت کرے گا تو ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں لکھے گا، اور اگر وہ توجہ سے تلاوت قرآن سنے تو  ہر حرف کے بدلے ایک نیکی نامہ اعمال میں ربّ کائنات کی طرف سے لکھی جائے گی۔

(الکافی، جلد 2، صفحه 611)

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

آسی خانپوری،تعارف و کلام

جمعہ فروری 25 , 2022
خان پور سابق ریاست بہاول پور کا اہم شہر رہا ہے۔ریاست بہاول پور کی سرکاری زبان فارسی تھی جب کہ یہاں کی مقامی زبان سرائیکی تھی۔
آسی خانپوری،تعارف و کلام

مزید دلچسپ تحریریں