محکمہ صحت پنجاب کا بجٹ اور پسماندہ اضلاع

تحریر:ڈاکٹر شجاع اختر اعوان
صحت کا شعبہ کسی بھی ملک میں کلیدی حثیت رکھتا ھے کیونکہ اس شعبہ کا تعلق انسانی زندگیوں سے ھے دنیا کے اکثر ممالک میں ریاستی باشندوں کو علاج معالجہ کی سہولیات ریاست فراہم کرتی ھے صحت عامہ کے مسائل پر خصوصی توجہ دی جاتی ھے اور بجٹ میں اس شعبہ کیلئے کثیر رقم مختص کی جاتی ھے تاکہ ہر خاص و عام کو علاج معالجہ کی سہولیات میسر ا سکیں حکومت پنجاب نے محکمہ صحت کے بجٹ کیلئے 470 ارب روپے کے ریکارڈ فنڈز مختص کیے ہیں تاکہ عوام کو علاج کی بہتر سہولیات دستیاب ھو سکیں تفصلی جائزہ لیا جائے تو حکومت پنجاب نے صحت سہولت پروگرام کے ترقیاتی بجٹ میں گزشتہ 60 ارب روپے کے مقابلے میں 125 ارب 34 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی ھے کئی ایک منصوبوں کیلئے بھی خطیر رقم رکھی گئی ھے جن میں طیب اردگان ہسپتال مظفرگڑھ، صحت کارڈ اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیز کا قیام موجودہ حکومت کے انقلابی اقدامات میں شامل ہیں۔
آئندہ مالی سال میں صحت کے شعبہ کے لئیے مختص رقم پچھلے سال سے 27 فیصد زیادہ ہے۔296 ارب روپے غیرترقیاتی اخراجات جبکہ 174 ارب 50 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈز کے لئے مختص کئے گئے۔پی کے ایل آئی عوامی فلاح کاانقلابی منصوبہ کے لئے 5ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔پنجاب حکومت کا یکم جولائی سے صوبے بھر کے ہسپتالوں میں مفت ادویات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسی طرح کینسر کے غریب مریضوں کے لئے مفت ادویات فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ شعبہ صحت کے مجموعی ترقیاتی بجٹ میں پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے لئے 21 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے ترقیاتی بجٹ میں 3 ارب 87 کروڑ روپے سے نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام کا اجراء جبکہ 3 ارب روپے کی لاگت سے ہیلتھ کونسلز میں عدم دستیاب سہولیات فراہم کی جائیں گی۔5 ارب 80 کروڑ کی لاگت سے ہسپتالوں میں عدم دستیاب طبی سہولیات کی فراہمی، عمارتوں کی مرمت و بحالی اور طبی آلات کی فراہمی کے اقدامات کئے گئے ہیں۔اسی طرح 3 ارب 10 کروڑ روپے جاری منصوبہ جات اور 2 ارب 70 کروڑ روپے نئے منصوبہ جات کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ایک ارب روپے سے ٹی ایچ کیو ہسپتالوں میں CT Scan اور 2 ارب روپے سے ڈی ایچ کیو ہسپتالوں میں MRI کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔90 کروڑ روپے سے میڈیکل سٹور ڈپو کا قیام، 40 کروڑ روپے جیلوں میں قیدیوں کو طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ 2ارب روپے کی خطیر رقم انفکشن کنٹرول اینڈ کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول پروگرام کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔شعبہ صحت کے مجموعی ترقیاتی بجٹ میں سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر 151 ارب 50 کروڑ روپے مختص جو گزشتہ سال کے بجٹ میں 93 فیصد زیادہ ہے۔
صحت کارڈ کے علاوہ 5 ارب کی لاگت سے ہسپتالوں کی بحالی کا پروگرام شروع کیا گیا ہے۔3 ارب روپے کی لاگت سے 4 اضلاع میں DHQ ہسپتالوں کے پرانے بلاکس کی جدید ٹیکنالوجی پر منتقل کئے جائیں گے۔
2 ارب روپے سے میڈیکل کالجز کے ہاسٹلز کی اپگریڈیشن کی جائیگی اور 90 کروڑ روپے کی لاگت سے وینٹیلیٹرز فراہم کئے جائیں گے۔ملتان میں 50 کروڑ روپے کی لاگت سے 70 بستروں پر مشتمل سنٹر کا قیام کیا جائے گا۔نارووال اور اوکاڑہ میں نئے میڈیکل کالجز کا قیام ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہے
نرسنگ سکولوں کی اپ گریڈیشن، 2ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے نرسنگ کالجز کو بنیادی سہولیات فراہم کئے جائیں گی۔ اسی طرح پی کے ایل آئی نرسنگ یونیورسٹی کے قیام کے لئے 3 ارب 50 کروڑ کے منصوبہ کا آغاز کیا گیا ہے اور آئندہ مالی سال میں ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ضرورت اس امر کی ھے کہ صحت عامہ کیلئے مختص رقم کا بڑا حصہ بڑے شیروں میں خرچ کرنے کے بجائے چھوٹے شہروں و قصبوں کے ہیلتھ یونٹس کو اپ گریڈ کیا جائے جدید تشخیص آلات و ضروری مشنری فراہم کی جائے ایمرجنسی سنٹرز جو فعال کیا جائے المیہ یہ ھے کہ پنجاب کے دورافتادہ علاقوں کے ھسپتال سہولیات سے محروم ہیں روزانہ روڈ ایکسیڈنٹ و لڑائی جھگڑوں میں زخمی ہونے والے افراد کو معمولی مرہم پٹی کے بعد بڑے شیروں میں ریفر کر دیا جاتا ھے جس وجہ سے سالانہ ہزاروں انسانی جانیں راستوں میں ہی دم توڑ جاتی ہیں صحت کے بجٹ کا زیادہ حصہ بڑے شیروں میں خرچ کر دیا جاتا ھے جہاں پر پہلے ہی ایک سے زیادہ اچھے ھسپتال موجود ہوتے ہیں حکومت وقت کو اس جانب خصوصی توجہ دینی ھو گی تاکہ غریب مریض صحت عامہ کے بجٹ سے مستفید ہوں اور انھیں اپنے اضلاع میں رہ کر علاج معالجہ کی سہولیات دستیاب ھو سکیں

Nuskha
Website | تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

فضل صاحب کے اعزاز میں شام سخن

ہفتہ جون 18 , 2022
یہ دورجس میں ہم زندگی کر رہے ہیں بالخصوص ہمارے دیسی سماج میں جہاں لوگوں کے پاس بغیر کسی زاتی مفاد کے وقت نکالنا ممکن ہی نہیں
فضل صاحب کے اعزاز میں شام سخن

مزید دلچسپ تحریریں