عاصم بخاری کی شاعری میں حمد و نعت

عاصم بخاری کی شاعری میں حمد و نعت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک جائزہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(مقبول ذکی مقبول بھکر)
اگر اردو شاعری کے آغاز و ارتقا پر غور کیا جاۓ تو تقریباً ہر شاعر کے ہاں حمد و نعت مل جاتی ہے ۔ اس کے لئے شاعر کا مسلمان ہونا بھی شرط نہیں ۔ حمد و نعت مسلم کے ساتھ ساتھ غیر مسلم شعرا کے ہاں بھی پائی جاتی ہے ۔ ہندو شعرا بہ طور ِ خاص اس سلسلہ میں قابل ِ ذکر ہیں ۔ اردو شاعری کا چاہے دبستان ِ دلی ہو یا دبستان ِ لکھنؤ ، متقدمین ہو یا متوسطین یا متاخرین ، کے کلام کا اگر جائزہ لیا جائے تو اساتذہ نے حمد و نعت سے ہی آغاز کا بتایا ہے ۔ بقول ِ ناصر کاظمی

میں نے جب لکھنا سیکھا تھا
پہلے تیرا نام لکھا تھا

اگر عاصم بخاری کے شعری سفر کا جائزہ لیا جاۓ تو صاحب ِ استاد ہیں ، صاحب ِ کتاب ہیں اور صاحب ِ آداب ہیں ۔ قدیم و جدید کا حسین امتزاج ہیں ۔ روایت پرستی بھی ان کے ہاں ملتی ہے ۔ ان کا یقین ہے کہ
؏
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
یہ الگ کہ
” ہر گلے را رنگ و بو دیگر است”
عاصم بخاری کی حمد و نعت کا اگر تنقیدی نظر سے جائزہ لیا جاۓ تو روایتی نہیں ۔ اگر ان کی حمد کو لے لیا جا ئے تو اس میں مطالعہ و مشاہدہ ء فطرت عروج پر نظر آتا ہے ۔ان کی حمد اپنے اندر فکری و فلسفی پہلو لیے ہے ۔ ان کے چند حمدیہ اشعار مثال کے طور پر

رب ، ہستی وہ ، کہلاتی ہے جو سوتے ہوئے بھی
گِرنے نہیں دیتی ہے پرندوں کو شجر سے

۔۔۔۔۔۔
ایک اور حمدیہ شعر

محمد کا خالق ، تو احمد کا رب
یہی ہے مری حمد بھی نعت بھی

عاصم بخاری کا ایک اور حمدیہ انداز دیکھیۓ ہر صنف ِ شعر میں ان کی حمد و نعت ان کی فن ِ شعر پر دسترس کا پتا دیتی ہے ۔

نعت ہر اک ہے ، حمدیہ میری
حمد میں اور نعت کہتا ہوں
ایک اور منفرد حمدیہ انداز دیکھیۓ ۔
رتبہ احمد کا جان ، تو پہلے
بس یہی ایک بات کہتا ہوں
حمد میں اللّٰہ تعالیٰ کی تعریف کا ایک نیا اور اچھوتا رنگ ملاحظہ فرمائیے ۔

نام تیرے حبیب ، کا لے کر
اک نئی بات ، لکھ رہا ہوں میں
گر چہ شاعر علیحدہ کہتے ہیں
حمد میں نعت لکھ رہا ہوں میں

” لولاک لما خلقت الافلاک “کے مفہوم کو کس خوب صورتی سے باندھتے دکھائی دیتے ہیں

تجھے نا بناتا تو کچھ نہ بناتا
بنائی ہے دنیا فقط تیری خاطر

اسی طرح اگر نعت گوئی کا فکری و فنی اور تحقیقی و تنقیدی جائزہ لیا جائے تو ان کی نعتیہ شاعری بھی حمدیہ شاعری کی طرح ایک اپنا سا اور منفرد انداز رکھتی ہے ۔اس میں بھی ان کا ایک اپنا رنگ اور منفرد لب و لہجہ ہے ۔ اگر ان کے اسلوب ِ نعت کی بات کی جاۓ تو سیکڑوں اشعار میں بھی ان کا نعتیہ شعر اپنی الگ شناخت رکھے گا ۔ عاصم بخاری کی نعت میں بھی دیگر شعرا کی طرح محامد ِ رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم ملتے ہیں یعنی روایتی انداز اور نعت گوئی میں حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے خصائل و شمائل اور صورت کا تذکرہ ہے ۔ نعت میں جو چیز عاصم بخاری کو ممتاز و منفرد کرتی ہے وہ ان کا صورت کے ساتھ ساتھ سیرت کا بیان ہے ۔ پاک پیغمبر صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی عظمت انہوں نے مختلف مواقع پر ان کے کردار سے مختلف مثالیں پیش کرکے بڑے ہی موثر انداز میں بر محل بلکہ نہ صرف آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی عظمت بیان کرکے ساتھ ہی پیروان ِ رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کو آئینہ دکھانے کی بھی کامیاب کوشش کی ہے ۔
شعر ۔

وعدہ تو کرتے ہو عاصم پورا کرنا بھی سیکھو
کچھ بھی ہوتا قول نبھاتے ، پاک نبی تو ایسے تھے

ان کا ہر نعتیہ شعر فکر کی جھیل میں احساس کا کنکر پھینکتا نظر آتا ہے ۔ اور صاحبان ِ ایمان و یقین کو دعوت ِ فکر کے ساتھ ساتھ عمل کا درس بھی دیتا دکھائی دیتا ہے ۔ ایک اور شعر ملاحظہ فرمائیے ۔

کم ہی تمہیں تو ان کی سیرت پر چلتے ہی دیکھا ہے
گرتے ہوؤں کو تھامنے والے ، پاک نبی تو ایسے تھے

ایک شعر مزید
صادق اور امین کہا کرتے تھے ان کو دشمن بھی
کیسے ہو تم ماننے والے ، پاک نبی تو ایسے تھے
ایسے متعدد اشعار عاصم بخاری کی نعت گوئی میں ملتے ہیں مگر طوالت ِ مضمون کے خوف سے حکایت طویل بود ولے مختصر کردم ۔

maqbool
عاصم بخاری کی شاعری میں حمد و نعت

مقبول ذکی مقبول

بھکر، پنجاب، پاکستان

تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

قلعہ منجر آباد

بدھ مارچ 29 , 2023
منجر آباد قلعہ ایک ستارہ نما قلعہ ہے۔ جو 1792 میں میسور کے فرمانروا ٹیپو سلطان نے تعمیر کروایا تھا۔
قلعہ منجر آباد

مزید دلچسپ تحریریں