پرنالہ، پنچ اور بدمعاش

پرنالہ، پنچ اور بدمعاش

چھت کے بارشی پانی کے اخراج کے لئے پرنالہ لگایا جاتا ہے۔کعبہ شریف کے پرنالے کا نام میزاب رحمت ہے۔ کچے مکانوں کے پرنالے لکڑی کے ہوتے تھے جو پانی کو مکان کی دیوار سے دور گراتے تھے ۔بارش میں بچے آن کے نیچے شاور لیتے تھے۔ مکان کا پرنالہ لگاتے وقت کوشش یہ هوتی تھی کہ اس کا پانی اپنے صحن میں نہ آئے اس مائنڈ سیٹ کی وجہ سے جھگڑے پیدا ہوتے تھے ۔

پرنالوں کی۔ ایک ذاتی مضحکہ خیز کہانی سنیں …. ہمارا پرنالہ کریم بخش صاحب کے گھر گرتا تھا ۔ ان کے پورے گھر کا بارش کا پانی ہمارے اپنے پرنالے سمیت ہمارے سٹور کے فرش کے نیچے سے گزرتا ہوا ہمارے صحن میں داخل ہوتا تھا۔ با رش کے علاوہ جب وہ لپائی کے لئے مٹی گھولتے تو رَتّا لال پانی ہمارے صحن میں آجاتا۔ یہ سلسلہ1947 سے 1967 تک یعنی 20 سال تک جاری رہا۔ .پھر یہ معاملہ سمجھوتے / معاوضے سے طے پا گیا . اور کریم ہاؤس کا پانی سیدھا مین اسٹریٹ کی طرف موڑ دیا گیا۔

پرنالہ، پنچ اور بدمعاش


بابے غوث اور اسرار سعید قاضی صاحبان کے پرنالے بھی ہمارے آنگن میں گرتے تھے۔ اس طرح ہمارا ویہڑا بارش میں کَس/ ندی بن جاتا ۔ اس سارے پانی کو گلی تک پہنچانے کے لئے ڈیوڑھی میں صاف ستھری گہری پکی نالی بنی ہوئی تھی ۔
بچپن میں کانے دجال کا قصہ سن کر مجھے بہت ڈر لگتا تھا اور اس سے بچنے کی تدابیر سوچتا تھا۔ آخر میں نے فیصلہ کر لیا کہ جب کانا دجال آئے گا تو میں اس نالی میں چھپ جاؤں گا ۔
ہمارے پڑوسی خالو اختر قاضی کا پرنالہ نانی مکھاں (سراج الدین) کے گھر گرتا تھا۔ فضل داد نورباف کا پرنالہ خالو اختر صاحب کی بھینس والی حویلی میں گرتا تھا۔
. پرنالوں کی یہ پیچیدہ تاریخ اور جغرافیہ بالکل کشمیر کی سرحد کی طرح تھا۔ یہ بھی اسی طرح محلے کے جھگڑوں کا ایک سبب تھا۔
پنچوں کا کہنا۔۔۔۔ سر کہنا*
مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔پرنالہ وہیں رہے گا *

اس کہاوت سے پتہ چلتا ہے کہ پرنالہ پرانے زمانے سے تنازعات کا سبب رہا ہے۔

پڑوس کے گھر میں نئے کمرے کی تعمیر کے وقت مستریوں کی خفیہ طور پر منت سماجت کی جاتی تھی تاکہ وہ مہربانی کر پرنالے کا تاریخی رخ ہمارے صحن سے ہٹا کر گلی کی طرف کر دیں ۔۔ بعض اوقات میسن اس مسئلے کو ہائی لائٹ کیے بغیر حل کردیتے ۔ رات کو تماشا ۔۔Live Show..ہوتا تو آس پاس کے دیہات کے لوگ بھی آتے تھے۔ واپسی پر یہ بدمعاش شغل کے طور پر اپنی ڈانگوں سے لکڑی کے پرانالوں پر وار کرکے ان کو اکھیڑ دیتے ۔

[email protected] | تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

شفیق ؔبریلوی :تین شہروں کا ایک شاعر

جمعہ فروری 17 , 2023
شفیق ؔ صاحب کو چھوٹے بڑے سب احترام سے ’’ماسٹر صاحب‘کہتے تھے۔وہ ایک مقبول اسکول ٹیچر تھے
شفیق ؔبریلوی :تین شہروں کا ایک شاعر

مزید دلچسپ تحریریں