25 جنوری کی تاریخی شخصیات

25 جنوری کی تاریخی شخصیات
سعدیہ وحید
(معاون مدیرہ : شعوروادراک خان پور)

٭… مفتی محمد شفیع عثمانی (تحریکِ پاکستان کے رہنما ، نامور عالمِ دین )
مفتی محمد شفیع عثمانی، تحریک پاکستان کے ایک اہم رہنما اور مفتی اعظم پاکستان،آپ دار العلوم دیوبند میں مدرس رہے، آپ کا شمار دارالعلوم دیوبند کے اہم اساتذہ میں ہوتا تھا۔ 1943ء میں جامعہ سے استعفیٰ دے کر تحریکِ پاکستان میں حصہ لیا۔ آپ نے مولانا شبیراحمد عثمانی کی دعوت پر اپنا آبائی وطن دیوبند چھوڑ کر پاکستان حجرت کی۔ پاکستان آ کر سب سے سے پہلے پاکستان میں دستور سازی کے عمل میں شریک ہوئے اور قائد اعظم کے وعدوں کے مطابق پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لئے راہیں ہموار کیں۔ 1951ء میں آپ نے کراچی کے علاقے کورنگی میں ایک وسیع و عریض مدرسہ جامع دارالعلوم کراچی قائم کیا جو آج پاکستان کا سب سے بڑا دینی مدرسہ ہے۔ تفسیر معارف القران آپ کی مشہور تصنیف ہے۔مفتی محمد شفیع عثمانی6 اکتوبر 1976ء کو کراچی میں وفات پاگئے ۔

waseem

٭…وسیم اکرم ( معروف پاکستانی کرکٹر )

وسیم نے کرکٹ کا آغاز 1984ء میں پاکستان آٹوموبیلز کارپوریشن سے کھیل کر کیا۔ آپ بعد میں 1988ء میں برطانیہ کی کاؤنٹی لینچیسٹر سے کھلنے کے لیے گئے۔
25 جنوری 1985ء کو آکلینڈ کے مقام پر پاکستان اورنیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کے مشہور فاسٹ بائولر وسیم اکرم کے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز ہوا۔ اس ٹیسٹ میچ میں انہوں نے کوئی رنزاسکور نہیں کیا اور 105 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کیں۔ ان کا ٹیسٹ کیریئر 2002ء۔2001ء تک جاری رہا اس دوران انہوں نے 104 ٹیسٹ میچوںمیں حصہ لیا اور مجموعی طور پر 414 وکٹیں حاصل کیں۔ وہ ایک اچھے بیٹسمین بھی تھے اور انہوںنے تین سنچریاں بھی اسکور کی تھیں جن میں زمبابوے کے خلاف ایک ڈبل سنچری بھی شامل تھی۔
وِیکی پیڈیا کے مطابق وسیم اکرم پاکستان کے مایہ ناز گیند باز تھے جو بائیں ہاتھ سے گیند بازی کرنے والے دنیا کے سب سے بہتر گیند باز مانے جاتے ہیں۔ 3 جون، 1966ء کو لاہور، پاکستان میں پیدا ہونے والے گیند باز ایک روزہ کرکٹ میں 500 سے زیادہ وکٹیں لینے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے 356 ایک روزہ میچوں میں 502 وکٹیں لیں۔ وسیم اکرم آج کل کمنٹری کرتے ہیں۔


٭… بختاور بھٹوزرداری (بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی ، سیاست دا ن )
بختاور بھٹو زرداری پاکستان پیپلز پارٹی کے سیاسی گھرانے کا حصہ ہیں۔ 25 جنوری 1990 ء کو پاکستان کے صوبہ سندھ میں پیدا ہوئیں۔بختاور پاکستان کی سابق وزیرِ اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو اور پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری کی سب سے بڑی بیٹی ہیں ۔ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی نواسی اور شاہنواز بھٹو اور مرتضیٰ بھٹو اور صنم بھٹو کی بھانجی ہیں، حاکم علی زرداری کی پوتی اور پاکستان قومی اسمبلی کی رکن عذرا فضل پیچوہو اور فریال تالپور کی بھتیجی ہیں۔
وِیکی پیڈیا کے مطا بق بختاور بھٹو زرداری انگریزی ادب میں ایم اے اور گریجویشن ایڈن برگ یونیورسٹی سے پاس کیا۔ تعلیمی میدان میں ان کی حوصلہ افزائی کی بڑی وجہ شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ہے،جس میں انھوں نے اہم کردار ادا کیا۔ جس کی بنیاد محترمہ بے نظیر بھٹو 1995 میں رکھی۔ جس کا مقصد پاکستان کے عوام کو عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرنا ہے۔

bakhtawar


بختاور بھٹو زرداری سوشل میڈیا پر اپنی سیاسی اور دلچسپ سرگرمیوں کی وجہ سے خاصی متحرک ہیں،انھوں نے اپنی باکسنگ کی ٹریننگ حاصل کرتے ہوئے ایک ویڈیو شیئر کی جو سوشل میڈیا پر مقبول ہوئی۔ اس ویڈیو کی خاص بات یہ ہے کہ وہ جس سے باکسنگ کی ٹریننگ حاصل کر رہی ہیں وہ اور نہیں بلکہ پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان ہے۔ بختاور بھٹو زرداری سوشل میڈیا پر دبئی کی ایک عمارت سے چھلانگ لگانے کی ویڈیو بھی شیئر کرچکی ہیں،ا سے کے علاوہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے مختلف رہنماؤں کے حوالے سے سے بھی رابطے میں رہتی ہیں۔
بختاور بھٹو زرداری نے متحدہ عرب امارات میں ہونے والے ڈیزرٹ وارئیر چیلنج ایونٹ میں حصہ لیا۔ یہ ایونٹ ایک اپریل 2017میں منعقد کیا گیا تھا۔ ایونٹ میں بختاور بھٹو نے دوڑ، جمپنگ، کلائمبنگ اور کرولنگ کرتے ہوئے فائنل لائن عبور کی۔ بختاور بھٹو نے ڈیزرٹ وارئیر چیلنج میں شرکت کی تصاویر پوسٹ کیں تو انھیں سوشل میڈیا پر بہت پزیرائی حاصل ہوئی۔
بختاور بھٹو زرداری نے اپنی والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے اچھوتا طریقہ اختیار کرتے ہوئے ایک گانا ریلیز کیا۔ جو انھوں نے خود ہی لکھا اورخود ہی گایا۔ اس گانے میں انھوں نے اپنی والدہ کو خوبصورتی اور دانش کا مرکز قرار دیا اور ان کی روح سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ بے نظیر اپنے بچوں کو تنہا چھوڑ گئیں، ان کے بغیر قوم نا امید ہے اور یہ کہ وہ 54سال کی عمر میں ہی قتل کر دی گئیں۔ گانے کے بول ہیں ’’میں درد کو دور کروں گی‘‘۔ گانے کی ویڈیو میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی تصاویر اور ویڈیو کلپس شامل کیے گئے جن میں ان کی شہادت سے چند لمحات قبل لیاقت باغ، راولپنڈی کے مناظر بھی شامل ہیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء کو اسی مقام پر کیا گیا تھا۔
٭… شوکت حسین (معروف طبلہ نواز )
استاد شوکت حسین 1928ء میں پھگواڑہ ضلع جالندھر میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد استاد مولا بخش دھرپد گایا کرتے تھے۔ استاد شوکت حسین نے انہی سے پکھاوج بجانے کی ابتدائی تربیت حاصل کی۔ ان کے انتقال کے بعد اپنے بڑے بھائی سے طبلہ بجانے کی تربیت حاصل کرتے رہے۔ 1945ء میں وہ آل انڈیا ریڈیو دہلی میں ملازم ہوئے ‘جہاں انہیں استاد گامی خان کے شاگرد ہیرا لال سے استفادہ کرنے کا موقع ملا۔ قیامِ پاکستان کے بعد وہ لاہور آگئے‘ جہاں انہوں نے نامور استاد استاد قادر بخش پکھاؤجی سے طبلہ بجانے کی تربیت حاصل کی۔ استاد شوکت حسین نے اپنے دَور کے تمام بڑے گوّیوں اور سازندوں کے ساتھ سنگت کی اور داد وصول کی۔ جن میں رسولن بائی، استاد عاشق علی خان، بڑے غلام علی خان، استاد امید علی خان، استاد عبدالوحید خان، استاد بھائی لعل محمد سنگیت ساگر، استاد بندوخان، ملکہ موسیقی روشن آرا بیگم اور استاد امیر خان اندور والے کے نام قابل ذکر ہیں۔ 1984ء میں حکومت ِپاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا ۔ استاد شوکت حسین کے شاگردوں کی فہرست بھی بہت طویل ہے۔ جن میں عبدالستار تاری،غلام صابر، اظہر فاروق، بشیر احمد، محمد اجمل، اقبال حسین ،طاہر علی اور پیٹرک انتھونی کے نام شامل ہیں۔25 جنوری 1996ء کو پاکستان کے مشہور اور ممتاز طبلہ نواز استاد شوکت حسین لاہور میں وفات پاگئے۔ لاہور میں قبرستان فیاض پارک ،مغل پورہ میں آسودہ ٔ خاک ہیں۔

shokat


٭… مائیکل مدھو سودن دتہ ( بنگالی شاعر اور ڈراما نگار)
1824ء مائیکل مدھو سودن دتہ، بنگالی شاعر اور ڈراما نگار۔ بنگالی ڈراما کے ابتدائی ڈراما رائٹر سمجھے جاتے ہیں۔ مائیکل نے غزل، رومانی اور المناک شاعری میں بھی طبع آزمائی کی ہے۔ مدھو سودن دتہ کا شمار بنگالی ادب کے عظیم شعرا میں ہوتا ہے۔ انہیں بابائے بنگالی سانیٹ بھی کیا جاتا ہے ۔ جسے امتراکشر چند (نظم معرا) کہتے ہیں وہ اس کے مؤجد ہیں۔ تاہم کا ان کا پہلا پیار شاعری ہی تھا جس میں انہوں نے تمثیل نگار کی حیثیت سے اپنی حیرت انگیز صلاحیتوں کا خوب مظاہرہ کیا ہے۔ مدھو سودن ‘بنگالی زبان میں انگریزی اُسلوب میں ڈراما نگاری کرنے والے پہلے شخص ہیں۔ اس اسلوب میں ڈراموں کو دو حصوں ناٹک اور مناظر میں منقسم کیا جاتا ہے۔مائیکل سودن دتہ بنگالی زبان میں طنزیہ ڈراموں کے بھی موجد ہیں۔مائیکل مدھوسو دن دتہ 1873ء میں وفات پاگئے ۔
٭٭٭

saadia
تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

نامور مدبر سیاست دان،خان عبد الولی خان

منگل جنوری 25 , 2022
خان عبدالولی خان 11 جنوری 1917ء کو ضلع چارسدہ کے علاقے اتمان زئی میں پیدا ہوئے تھے۔ان کے والد خان عبدالغفار خان برصغیر کے عظیم سیاسی رہنمائوں میں شمار ہوتے ہیں۔
Khan Abdul Wali Khan

مزید دلچسپ تحریریں