مچھلی اور تارا
کہانی کار: سید حبدار قائم
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک مچھلی پانی میں رہتی تھی لیکن اس کی دوستی تارے کے ساتھ ہو گئی تھی اور تارا آسمان پر چاند کے پاس رہتا تھا ان دونوں میں دوستی بہت مشہور ہو گئی تارا رات کو چمکتا تھا اسے مچھلی سے باتیں کرنا اچھا لگتا تھا اس لیے دونوں میں بس گپ شپ ہوتی رہتی تھی
ایک دن تارا مچھلی سے کہنے لگا کہ تم پانی کو چھوڑو اور اوپر آسماں پر میرے پاس آ جاو ادھر ہم دونوں رہیں گے اور دن رات خوب باتیں کریں گے
تارا کی یہ بات سن کر مچھلی اس سے بولی
کہ نہ تم نیچے آ سکتے ہو اور نہ میں اوپر جا سکتی ہوں کیوں کہ یہ اللہ پاک نے حد بنائی ہے ہم دونوں میں سے جو اپنی حد سے نکلے گا اسے اللہ پاک سزا دے گا اور اس کی جان جسم سے نکال دے گا
تارے نے جب مچھلی کی بات سنی تو اس سے بولا کہ میری دوست تم سچ کہتی ہو کیوں کہ جو اللہ پاک کی بنائی ہوئی حد سے باہر آتے ہیں انہیں اللہ کی بنائی ہوئی فطرت سزا دیتی ہے اور وہ خود ہی مر جاتے ہیں اس لیے میں بھی اپنے گھر رہتا ہوں اور
تم بھی اپنے گھر میں رہو
اس کی وجہ یہ تھی کہ تارا اگر اوزون کی سطح کراس کرتا تو نظامِ فطرت اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا اور جلا کر راکھ کر دیتا یہ اوزون زمین کے گرد ایک حفاظتی گھیرا ہے جو اللہ نے زمین کی حفاظت کے لیے بنایا ہے
کیوں کہ اللہ پاک نے اپنے حبیب حضرت محمد صلى الله عليه واله وسلم کو زمین پر بسایا ہے اب زمین کی سطح تک کسی بھی تارے اور سیارے کو تباہی پھیلانے کے لیے اوزون زمین کی طرف آگے نہیں آنے دیتا اور جو آتا ہے اوپر ہی تباہ ہو جاتا ہے
اسی طرح مچھلی کی حد پانی ہے مچھلی پانی کے باہر زندہ نہیں رہ سکتی اس لیے باہر آنا فطرت کی حد کراس کرنا ہے جو کہ خطرے کا باعث ہے
پیارے پیارے بچو!
انسان کے لیے بھی اللہ پاک نے حدیں بنائی ہیں
آئیے قرآن میں دیکھتے ہیں کہ اس بارے میں کیا حکم ہے
سورہ مائدہ آیت نمبر 87 میں اللہ پاک کا ارشاد ہے
” اے ایمان والو! اللہ تعالٰی نے جو پاکیزہ چیزیں تمہارے واسطے حلال کی ہیں ان کو حرام مت کرو اور حد سے آگے مت نکلو ، بیشک اللہ تعالٰی حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا “
سورہ البقرہ کی آیت نمبر 229 میں ارشاد ہے کہ
"جو اللہ کی حدود سے آگے بڑھتے ہیں، وہی ظالم ہیں” ۔
اس کے علاوہ سورہ النساء کی آیت نمبر 14 میں ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ
” اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی مقرر کردہ حدوں سے آگے بڑھ جائے گا اس کو اللہ آگ میں ڈالے گا جہاں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اور اسکے لئے رسوا کن سزا ہے”۔
اللہ تعالٰی ہمیں اپنی مقرر کردہ حدود سے آگے نہ بڑھنے کی نصیحت کر رہا ہے۔
یہ حدیں مختلف جرائم کے لیے مقرر کی گئی ہیں جن میں چند یہ ہیں
1۔ زنا۔
2 ۔ کسی پاک دامن مرد یا عورت پر برائی کا الزام لگانا
3 ۔ چوری کرنا
4 ۔ قتل و غارت کرنا
5 ۔ زمین پر فساد پھیلانا
جو انسان دنیا میں ان باتوں سے بچے گا اور آگے نہیں بڑھے گا وہ ہی عزت پاۓ گا اور جو خدا کی حدوں کو کراس کرے گا اور اللہ کے دین سے منہ موڑے گا وہ سزا پاۓ گا
اس لیے ہمیں اپنی حد میں رہ کر جینا سیکھنا ہوگا اور اسلام کی راہ پر چل کر سچ بولنا ہوگا یہی سبق تارے اور مچھلی نے ہمیں اپنے انداز میں دیا ہے
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |