مصنوعی ذہانت جسے انگریزی زبان میں آرٹیفیشئل انٹیلیجنس (اے آئی) کہتے ہیں آنے والے ادوار میں انسان کی
لقمان حکیم سے ایک مقولہ منسوب ہے کہ: “بیماری جسم میں پیدا ہونے سے پہلے مریض کی روح میں جنم لیتی ہے۔”
ہمارے ہاں پالیسی سازی کا کوئی باقاعدہ شعبہ نہیں ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اعلی پائے کے سرکاری یا پرائیویٹ تھنک ٹینکس بھی نہیں ہیں
ہر وہ عالم صوفی کہلانے کا مستحق ہے جس کا علم دوسرے عام انسانوں کے لیئے نفع بخش اور باعث برکت ثابت ہو۔ یورپ کی سائنسی لیبارٹریوں
کسی ملک یا ریاست کے نظم و نسق کو چلانے کا فرض نبھانا ذمہ داری اٹھانے کا ایک بہت بڑا بھاری بوجھ ہے۔
برصغیر پاک و ہند کی ‘ٹیکسلا یونیورسٹی’ جس کے کھنڈرات موجودہ پاکستان میں ہیں، یہ قدامت کے اعتبار سے بلونیا یونیورسٹی سے زیادہ پرانی ہے، مگر بلونیا یونیورسٹی
دنیا پر آج تک جتنی بھی قوموں نے حکومت کی ہے وہ اپنے وقت کی سب سے زیادہ تعلیم یافتہ قومیں تھیں۔
افریقہ کے کسی پسماندہ ملک کے جنگل کا واقعہ ہے کہ وہاں ایک “گھوڑے” کی اسامی نکلی۔ عرصے سے ایک بے روزگار “گدھا” ہر جگہ
عوام کی قوت برداشت جواب دیتی جا رہی ہے۔ عام انتخابات کے بعد بھی سیاسی استحکام مفقود دکھائی دیتا ہے۔
عمران خان کی الیکشن 2024 کے نتائج کے حوالے سے آرٹیفیشئل انٹیلیجنس (Artificial Intelligence) کی ایک تقریر سوشل میڈیا پر گردش