بشیر جعفر صاحب 14 جنوری 1951ء کو تلہ گنگ کے معروف گاؤں تھوہا محترم خان ڈھوک کھوڑ میں پیدا ہوئے
صبیح الحسن کا پہلا افسانوی مجموعہ “جہنم کا کیوبیکل نمبر 7” کا عنوان منفرد ہونے کے ساتھ ساتھ ناظر کو خیالات کے گھوڑے دوڑانے پر مجبور کر دیتا ہے
یاد حبیب باعث جذب و اثر بھی ہے
وجہ قرارِ دل بھی سکون نظر بھی ہے
کچھ لوگ واقعی اپنی ذات میں انجمن اور کائنات میں اپنی شخصیت سے بے نیاز لوگوں کے دلوں میں روشنیوں اور محبتوں کے دیپ جلائے رکھتے ہیں
کبھی خوبروؤں کے لئے مصوری سیکھنا پڑتی تھی مگر سنا ہے اب خاکہ نگاری سے بھی کام چل جاتا ہے۔ یوں بھی خاکہ نگاری مصوری سے کم مشکل نہیں
اکستان کے تیسرے بڑے صحرا ، تھل ، میں واقع ضلع بھکر کی سرزمین اپنے وجود ، اپنی ثقافت اور اپنی خصوصیات سے پہچانی جاتی ہے ۔
فرہاداحمد فگار کے بارے میں کیا کہوں کہ میں اسے کب سے جانتی ہوں کیوں کہ جاننے کا دعوا مشکل ہے۔
مقبول ذکی آۓ روز مقبول سے مقبول تر ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ بھلا کیوں نہ ہو ۔ وابستہ آخر کس در ، سے ہے؟
بینش احمد نے تیزی سے سرحد پار اورملکی سطح کے رسائل میں جگہ بنائی ہے۔ ان سے ہونے والی گفتگو آپ کو بہت کچھ سوچنے اور سمجھنے پر مائل کرے گی۔
جواں ہمت قلم کار سجاد حسین سرمد کے خاکوں کا دوسرا مجموعہ “میرے ہم نوا” خاک سے خاکے تک ایک طویل اور تھکا دینے والی مسافت کی گواہی ہے.