جواں ہمت قلم کار سجاد حسین سرمد کے خاکوں کا دوسرا مجموعہ “میرے ہم نوا” خاک سے خاکے تک ایک طویل اور تھکا دینے والی مسافت کی گواہی ہے.
ایک گھنے پھل دار درخت سے اللہ تعالیٰ کی ساری مخلوق اپنی اپنی ضرورت اور حثییت کے مطابق کوئی نہ کوئی فائدہ اُٹھاتی ہے ۔
اس کتاب نے مجھے بہت متاثر کیا. کتاب نے مجھے اپنی طرف بے ساختگی سے اردو ادب کی چاشنی کے زریعے راغب کیا
سرکارامام رضا علیہ اسلام فرمیدن!”اپݨے ایمان کوں پُختہ کرو ساݙے ذکردے نال”اُنویں تاں اللہ تبارک وتعالیٰ دی بݨی ہوئی جتناں وی مخلوقات ہے
مجھے لگتا ہے کہ مجلہ ”بساط“ Bisaat کے ساتھ وادیئ نیلم کے فرہاد کا نام ایسے جُڑ جائے گا جس طرح لوک داستان شیریں فرہاد میں
مقبول ذکی مقبول کے آباؤ اجداد کا تعلق قدیمی و تاریخی شہر منکیرہ (بھکر) سے ہے ۔
ریختے کے تمہیں استاد نہیں ہو غالبؔ
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میرؔ بھی تھا
سجاد حسین سرمد کے خاکوں میں بے ساختہ پن, روانی اور تبحر علمی قاری کے دل و دماغ کو متاثر کرنے کے ساتھ شخصیات کے بارے میں مفید .
سجاد عمر میں عائشہ سے چھوٹا تھا۔ دونوں ایک ساتھ کام کرتے ۔ اور یوں دونوں نے زندگی ساتھ جینےکے عہد و پیماں کر لیے۔
بہرائچ شروع سے ہی علمی ،روحانی اورادبی مرکز ہونے کے ساتھ شعر و ادب کا گہوارہ رہا ہے؛