بھارتی جارحیت اور عالمی برادری کا موقف
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
جنوبی ایشیا میں قیام امن ہمیشہ سے ہی ایک چیلنج رہا ہے، خصوصاً جب دو ایٹمی طاقتیں، پاکستان اور بھارت، براہِ راست عسکری محاذ پر آمنے سامنے ہوں تو یہ اور بھی تشویشناک صورت حال کی نشانی ہے۔ حالیہ دنوں میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف بزدلانہ، بلا جواز اور غیر قانونی حملے نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر شدید تشویش کا باعث بنا ہے۔
1947 میں تقسیم ہند کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات تنازعات اور جنگوں کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں۔ 1948، 1965، 1971 اور 1999 کی جنگیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت نے ہمیشہ طاقت کے بل بوتے پر پاکستان کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ کشمیر کا تنازع، آبی وسائل کا مسئلہ، اور سرحدی جھڑپیں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجوہات میں شامل رہی ہیں۔
بھارت کی حالیہ جارحیت کو عالمی برادری نے بھی غیر قانونی اقدام قرار دیا ہے۔ بزدل دشمن کی حالیہ جارحیت، جس میں اس نے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے، ان کا یہ اقدام عالمی سطح پر بھی تنقید کی زد میں ہے۔ پاکستان کی فضائی افواج نے نہایت پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ بھارت کے جنگی طیارے مار گرائے اور ایک بھارتی پائلٹ کو حراست میں لے کر پھر خیر سگالی کے طور پر واپس کر دیا جس سے عالمی سطح پر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرزِ عمل کا ثبوت ملا۔
ہندوستان کے اس غیر قانونی اقدام پر عالمی ردعمل بھی سامنے آیا ہے اور عالمی برادری نے پاکستان کا مؤقف تسلیم کرلیا ہے اور ہندوستان کو مورد الزام ٹھیرایا ہے۔
امریکہ، چین، روس، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور دیگر اہم بین الاقوامی اداروں نے بھارت کے اقدام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یونیورسٹی ایٹ آلبانی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کرسٹوفر کلیری نے پاکستان کے جوابی اقدام کو مؤثر قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی فضائی کارروائی غیر ذمہ دارانہ تھی۔
سابق امریکی سفارتکار الزبتھ تھریلكیڈ نے بھی پاکستان کے ردعمل کو قابلِ تعریف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بھارتی طیارے مار گرا کر پاکستان نے اپنی عسکری صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ چین کے تجزیہ کار ژانگ ہی چینگ نے نہ صرف پاکستان کے امن پسند رویے کی تائید کی ہے بلکہ اس کی خودمختاری کے دفاع کو جائز قرار دیا ہے
دفاعی تجزیہ کاروں نے بھی پاکستان کی عسکری برتری کا اظہار کیا ہے۔ بین الاقوامی دفاعی ماہرین بھی نے واضح کیا یے کہ پاکستان کی فضائی افواج نے بھارت کو واضح پیغام دیا ہے کہ قومی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے جس پیشہ ورانہ اور بروقت حکمت عملی سے بھارت کو دفاعی محاذ پر پیچھے دھکیلا ہے اس سے پاکستانی عسکری اداروں کی دور اندیشی اور جنگی تیاری کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
پاک بھارت کشیدگی پر ہندوستان میں مقیم سکھ برادری نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے جو کہ ایک اہم پہلو ہے۔ سکھ رہنما ہرجیت سنگھ کا بیان بھی قابلِ غور ہے، جنہوں نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے سکھ علاقوں پر حملہ کر سکتا ہے۔ یہ بیانیہ بھارت کی اندرونی سیاسی چالوں کی بھی نشاندہی کرتا ہے، جہاں اقلیتوں کو بدنام کر کے قوم پرستی کے نام پر نفرت پھیلائی جارہی ہے۔
پاکستان نے نہ صرف عالمی قانون کی پاسداری کی ہے بلکہ عسکری اور سفارتی محاذ پر بھی خود کو ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر منوایا ہے۔ اس کے برعکس بھارت کی جانب سے کی جانے والی جارحیت نے اس کی جمہوری ساکھ کو مجروح کیا ہے اور خطے میں اس کے منفی عزائم کو بھی بے نقاب کیا ہے۔
اس کشیدہ صورت میں عالمی برادری کا کردار بھی اہم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری خاموش تماشائی نہ بنے، صرف تشویش کا اظہار نہ کرے بلکہ بھارت کو سختی سے روکے کہ وہ خطے میں امن کو سبوتاژ کرنے سے باز رہے۔ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے قیام کے لیے عالمی طاقتوں کو بھارت پر دباؤ ڈالنا ہوگا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں، بین الاقوامی قوانین اور ہمسائیگی کے اصولوں کی پاسداری کرے۔ بصورت دیگر عالمی برادری کو پتہ ہے کہ پاکستان جیسی ایٹمی طاقت کیا کرسکتی ہے۔ ہماری صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |