الزامات اور بھارتی جارحانہ اقدامات کی مذمت
تحریر: عبدالوحید خان، برمنگھم (یوکے)
22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام ”پہلگام“ میں 26 سیاحوں کے قتل پر جس میں کئی بھارت کی مسلح فوج سے تعلق رکھتے تھے کو جواز بنا کر بھارت نے بغیر کسی تفتیش، تحقیق اور ثبوت کے پاکستان کے خلاف نہ صرف الزامات لگا کر انتہائی جارحانہ اقدامات شروع کر دئیے بلکہ 1960 میں دونوں ملکوں کے مابین ہونے والے سندھ طاس معاہدہ جس کا گارنٹر ورلڈ بنک ہے کو فوری طور پر معطل کر دیا، پاکستانی شہریوں کے انڈین ویزے کینسل کر دئیے گۓ، سفارتی عملے کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا اور پاکستان پر چڑھ دوڑنے کی جارحانہ جنگی تیاریاں شروع کر دیں جس پر حکومت پاکستان اور افوج پاکستان نے جوابی اقدامات اٹھاتے ہوۓ اپنی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کا کہا اور اعلان کیا کہ پاکستان پر کسی بھی نوعیت کے حملے پر بھرپور حقِ دفاع استعمال کریں گے اور پوری قوت سے جواب دیں گے جس سے برطانیہ میں موجود پاکستانی کمیونٹی میں بھی تشویش کی لہردوڑ گئ جسے مذید غم و غصے میں پاکستان ھائی کمیشن لندن کے باہر بھارتی نژاد تارکین کے ایک مظاہرے نے بدل دیا کہ جس میں نہ صرف انہوں نے گالم، گلوچ اور ہاتھا پائی کی کوشش کی بلکہ پولیس کے ساتھ انکے نامناسب روئیے کی وجہ سے کئ ایک کو بھاگنے کی کوشش کے باوجود گرفتار ہونا پڑا اور پھر دوسرے روز رات کی تاریکی میں پاکستانی ھائی کمیشن کی عمارت پر حملہ کر کے کھڑکیوں اور ان میں لگے شیشوں کی توڑ پھوڑ کئ گئ اور باہر لگی تختی پر پیلے رنگ کا سپرے کر دیا گیا اس پر برطانیہ بھر میں پاکستانی کمیونٹی نے نہ صرف مظاہرے کر کے حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا بلکہ بھارت کی طرف سے الزامات اور جارحانہ جنگی عزائم اور بھارتی شہریوں کی طرف سے ھائی کمیشن کی عمارت کی توڑ پھوڑ کی بھی شدید مذمت کی گئ جس کا سلسلہ جاری ہے-
پاکستانی اور کشمیری ہمیشہ آزادی کشمیر کے حوالے سے اور بھارت کے غاصبانہ عزائم اور اقدامات کے خلاف نہ صرف احتجاج کرتے ہیں بلکہ بڑے بڑے مظاہرے بھی ہوتے ہیں، ریلیاں اور جلوس بھی نکالے جاتے ہیں لیکن کبھی اس طرح نہیں ہوا کہ پاکستانی و کشمیری مظاہرین نے کوئی توڑ پھوڑ کی ہو یا گالم گلوچ کی ہو یہی وجہ ہے کہ جب بھارتی مظاہرین وہاں پہنچے تو انکے عزائم کی اطلاع پر پاکستانی بھی بڑی تعداد میں پاکستانی پرچم اٹھاۓ ہوۓ پہنچے اور وہاں پر نہ صرف ٹی از فنٹاسٹک کے بینر تلے چاہے کا اسٹال لگایا گیا بلکہ بینر پر آویزاں کیا گیا جس پر Tea is fantastic لکھا ہوا تھا اور پلوامہ حملے کے بعد پاکستان میں گرفتار ہو کر عام لوگوں سے مار کھانے والے ابھینندن کی تصویر بھی لگائی گئ تھی جسے بعد میں رہا کر دیا گیا تھا-
اسی سلسلے میں جب کمیونٹی میں اطلاع پہنچی کہ پاکستانی قونصلیٹ برمنگھم کے باہر کسی مظاہرے کی تیاریاں ہیں تو پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کی بڑی تعداد وطن عزیز پاکستان کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لۓ وہاں پہنچی اور چند مشکوک افراد جو گاڑیوں میں وہاں موجود تھے نے وہاں سے کھسک جانے میں عافیت سمجھی-
قائداعظم ٹرسٹ برطانیہ کا ایک ھنگامی اجلاس اسی سلسلے میں ٹرسٹ کے چئیرمین راجہ محمد اشتیاق کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں پہلگام واقعہ کی نہ صرف شدید مذمت کی گئ بلکہ انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا بھی اظہار کیا گیا اور بھارت کی طرف سے بغیر کسی تحقیق اور تفتیش کے پاکستان پر بے جا الزامات اور جارحانہ جنگی اقدامات کی سخت الفاظ میں شدید مذمت اور پاکستانی حکومت ، عوام اور افواج پاکستان کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا گیا-
قائداعظم ٹرسٹ کے چئیرمین راجہ محمد اشتیاق، جنرل سیکرٹری بیرسٹر عمر بنیامین، سید محمد علی شاہ، چوہدری صغیر احمد، مولانا سرفراز احمد مدنی، حافظ سعید احمد مکی، محمد غالب، علامہ نیاز احمد صدیقی، بیرسٹر عثمان بنیامین ، عبدالوحید خان، راجہ بابر سلیم، راجہ واجد ملہوترہ، افتخار احمد جگنو، ارشد محمود بھٹی، چوہدری محمد افضل گجر، اور دیگر تمام عہدیداران و شرکاۓ اجلاس نے لندن میں پاکستانی ھائی کمیشن کی عمارت پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کرنے اور عمارت کو نقصان پہنچانے کی سخت الفاظ میں شدید مذمت کی اور برطانوی پولیس کی طرف سے شرپسند عناصر کی گرفتاریوں کو بروقت اور مناسب اقدام قرار دیا اور کہا کہ تمام اوورسیز پاکستانیز حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کی طرف سے اٹھاۓ جانے والے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں کیونکہ موجودہ صورتحال میں وطن عزیز پاکستان کا دفاع اور جوابی اقدامات بہت ضروری ہیں –
انہوں نے بھارت کے بے جا الزامات اور جارحانہ جنگی اقدامات کو بلا جواز اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوۓ سخت الفاظ میں شدید مذمت کی اور ہر طرح سے حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا گیا-
اجلاس کے شرکإ نے پہلگام واقعہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ مقبوضہ کشمیر جہاں پر بھارت کی سات لاکھ فوج نہ صرف موجود ہے بلکہ محکوم کشمیریوں پر عرصہ دراز سے ہر قسم کے مظالم روا رکھے جا رہے ہیں اور گزشتہ چند سال سے تو مقبوضہ کشمیر کی آئینی ریاستی حیثیت ختم کر کے ریاست مقبوضہ جموں و کشمیر کو ایک جیل میں بدل دیا گیا ہے کے ایک ایسے علاقے میں جو سیاحت کے حوالے سے نہ صرف مشہور ہے بلکہ وہاں ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح جاتے ہیں اور ایسے واقعہ کا ہونا بذات خود بھارتی ایجنسیوں اور فوج کے بارے میں نہ صرف ایک سوالیہ نشان ہے بلکہ اسے فالس فلیگ آپریشن قرار دیا جا رہا ہے تو یقیناً اسکی ٹھوس وجوہات ہیں-
شرکإ نے کہا کہ بھارت کی مودی سرکار نے ایک ایسے وقت میں 22 اپریل 2025 کی سہ پہر ہونے والے اس خونریز سانحہ کو ایک جواز کے طور پر پیش کر کے پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات کا آغاز کیا جب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف ترکی کے دو روزہ دَورے پر تھے، جب نائب امریکی صدر جے ڈی وانس اپنی ہندو بھارتی نژاد اہلیہ اُوشا کے ساتھ بھارت کا تین روزہ دَورہ کر رہے تھے، جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سعودی عرب میں اپنے دو روزہ دَورے پر تھے، اور جب پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، ورلڈ بینک کے بعض ذمے داروں کے ساتھ مذاکرات کررہے تھے-
شرکإ نے کہا کہ ہم بطور پاکستانی بھرپور طور پر یہ اعلان کرتے ہیں کہ نہ تو ہم وطن عزیز پاکستان کو بھُولے ہیں اور نہ ہی ہم خاموش رہیں گے، ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور انشاء اللہ کھڑے رہیں گے، پاکستانی حکومت اور افواج پاکستان کے وطن عزیز کی حفاظت اور بقا کے لۓ اٹھاۓ گۓ تمام اقدامات کی ہر طرح سے مکمل حمایت کرتے ہوۓ پوری دنیا، بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ اور تمام بین الاقوامی غیر جانبدار تنظیموں اور انسانی حقوق کے لۓ کام کرنے والوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ دو ایٹمی قوتوں کے مابین بڑھتی کشیدگی پر خاموش نہ رہیں بلکہ بھارت کو اس کے جنگی جنون سے باز رکھنے کے لۓ مناسب عملی اقدامات کریں-
اجلاس کے اختتام پر شرکإ نے پاکستانی جھنڈے لہراتے ہوۓ اور پاکستان و افواج پاکستان کے حق میں نعرے لگاتے ہوۓ ریلی بھی نکالی اور کہا کہ یہ اجتماع ہمارے اتحاد اور پاکستان سے وفاداری کا ثبوت ہے ، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ فاصلے وطن کے ساتھ ہمارے تعلقات کو کمزور نہیں کرسکتے اور ہم ہر قسم کی تقسیم سے بالاتر ہوکر بطور پاکستانی اس عہد کا اعلان کرتے ہیں کہ ہم ایک قوم ہیں اور پاکستانی حکومت، افواج پاکستان اور وطن عزیز پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے- آخر میں علامہ نیاز احمد صدیقی نے پاکستان کی حفاظت، فتح و نصرت، استحکام اور ترقی کے لۓ خصوصی دعا کروائی (ختم شد)

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |