پاک فوج اظہار یکجہتی عشائیہ
یہ ایک عشائیہ ہی نہیں پاکستانی کمیونٹی کی سوشل گیدرنگ تھی جس میں بھارت کے خلاف جنگ میں پاکستان کی تاریخی فتح اور افواج پاکستان کی دفاعی صلاحیت کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ پاکستانی عوام اس حوالے سے دنیا کی نمبر ون قوم ہے کہ بوقت ضرورت وہ ہر مشکل گھڑی میں متحد ہو جاتی ہے اور اپنی فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہو کر کام کرتی ہے۔ گزشتہ پاک بھارت جنگوں کے دوران رضاکار بھرتی کیئے جاتے تھے مگر اس دفعہ اس کی نوبت ہی نہیں آئی۔جونہی 7مئی کو ہندوستان نے جارحیت کی اس کے تین روز بعد ہی 10مئی کی صبح ہندوستان کے فوجی ٹھکانوں کے پرخھچے اڑا دیئے گئے اور پاکستان کو جنگ میں کامیابی حاصل ہوئی جس کا جشن منانے کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ ایسے مواقع پر پاکستانی قوم کی حب الوطنی اور بھائی چارے کا مظاہرہ دیدنی ہوتا ہے، اور مخیر حضرات اس بارے پروگرامز کروانے میں دل کھول کر خرچ کرتے ہیں تاکہ پاکستانی فوج اور عوام کے جذبے کی تجدید کی جا سکے۔
چند روز پہلے ایسے ہی ایک عشائیہ میں جانے کا اتفاق ہوا جس کا اہتمام متحدہ عرب امارات کی معروف کاروباری و سیاسی شخصیات شوکت محمود بٹ اور احمد محمد فہد نے ڈیرہ دبئی کریک، کے ایک فائیو سٹار ہوٹل "ریڈیسن بلیو” میں کیا تھا۔ اس پروگرام میں شرکت کے لیئے متحدہ عرب امارات کے علاوہ پاکستان، امریکہ اور انگلینڈ سے آئے ہوئے مہمانوں نے بھی شرکت کی جس میں لندن سے چوہدری افتخار احمد اور پاکستان سے احسان الحق باجوہ، پارلیمانی سیکرٹری برائے سمندر پار پاکستانیز سرفہرست ہیں۔ دعوت نامہ کے مطابق یہ پروگرام 8بجے رات کو شروع ہوا۔ جب میں ہال میں پہنچا تو دیکھا کہ دونوں میزبان پھولوں کے گلدستے اور مالائیں ہاتھوں میں اٹھائے مہمانوں کا استقبال کر رہے تھے۔ ان کے چہروں پر مسکراہٹ رقصاں تھی جیسے وہ کوئی جشن منانے آئے ہوں۔ اس ریسٹورنٹ میں آمنے سامنے مہمانوں کے لیئے 3 حال بک کیئے گئے تھے، دیکھتے ہیں دیکھتے ٹیبلوں کے اردگرد صوفوں اور کرسیوں پر براجمان لگ بھگ ڈیڑھ سو مہمانوں سے یہ تینوں حال بھر گئے۔ میں نے مختلف مہمانوں سے تعارف اور گفتگو کے دوران محسوس کیا کہ مہمانوں کی اکثریت کاروبار کی بجائے پاکستان کے کامیاب دفاع اور پاکستان ایئرفورس کی صلاحیتوں کے موضوعات پر محو گفتگو تھی۔
اس تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور شوکت محمود بٹ صاحب نے شرکاء اور میڈیا سے استقبالیہ خطاب کے دوران کہا کہ پاک آرمی ہمارا افتخار ہے جس نے بھارت کو چھٹی کا دودھ یاد کرا دیا جس سے پاکستان کی عوام اور اوورسیز پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ، "ہم اس بے مثال کامیابی پر اپنی پاک فوج کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے سلام پیش کرتے ہیں، اور خاص طور پر آرمی چیف حافظ عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا عہدہ ملنے پر مبارکباد دیتے ہیں۔”
اس عشائیہ میں مہمانان خصوصی چوہدری احسان الحق باجوہ اور چوہدری افتخار احمد صاحب نے بھی خطاب کیا جنہوں نے پاک فوج کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔ اس عشائیہ میں مقررین نے جہاں پاکستان کی آرمی کی طاقت اور مہارت کو سراہا وہاں 28مئی "یوم تکبیر” اور ایٹم بم کے حوالے سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ثمر مبارک اور دیگر ایٹمی سائنس دانوں کی خدمات کو بھی بڑی عقیدت و احترام سے یاد کیا۔ تقریب میں پاکستانی بزنس کمیونٹی کی جن دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی ان میں حسن بخاری، شیر یار ملک، پیر صفدر، حمزہ علی، چوہدری ثاقب ڈھیرو گھنہ، چوہدری ایاز، بابر جوئیندہ، غلام مصطفی مغل، عبدالمجید مغل، مرزا ظفر محمود، حیدر جگنو، ملک نبیل، چوہدری اکرام، منور صاحب، عمران مگووال، چوہدری جاوید، ڈاکٹر حماد، چوہدری نواز، شیر بہادر، قمر دھول، شاہ جی، علی ظفر، زبیر مکیانہ، شاہد صاحب، چوہدری الطاف ڈھلہ، میاں جاوید، چوہدری عارف، ارشد جھنڈ، حاجی راجہ شفیق، طارق جاوید قریشی، طارق بٹ، فاروق وڑائچ، محبوب ربانی، راجہ خالد، مختار قریشی، راجہ عابد حسین، چوہدری اکرام جوڑا، ملک آصف، چوہدری جاوید کولیاں اور چوہدری اسد و دیگر شامل ہیں۔ ان تمام مہمانوں نے اجتماعی طور پر پاکستان آرمی سے محبت اور عقیدت کا اظہار کیا۔ انہوں نے شوکت محمود بٹ صاحب کی متحرک شخصیت کی بھی بہت تعریف کی کہ وہ ایسے پروگرام اپنے گھر اور ریسٹورنٹس میں کروانے میں ہمیشہ پیش پیش ہوتے ہیں، جس کے بعد میڈیا پرسنز نے فردا فردا مہمانوں اور مقررین کے انٹرویوز کیئے۔
پاک فوج کی بھارت کے خلاف جنگ میں تاریخی فتح کو سلام عقیدت پہنچانے کے لیئے منعقد کیا گیا یہ عشائیہ رات آٹھ بجے سے لے کر تقریبا رات بارہ بجے تک جاری رہا۔ پاکستانی قوم کا پاک سرزمین اور اس کی حفاظت کرنے والی پاک فوج سے محبت کا جذبہ ایک بے مثال ہے۔ ماضی کے مارشل لاء شائد اسی محبت کی وجہ سے قابل قبول رہے۔ اگر پاکستان میں "سول سپریمیسی” قائم ہو جاتی ہے اور فیلڈ مارشل عاصم منیر صاحب اس مد میں کسے عہد کا "اعلان” کرتے ہیں بلکہ سابقہ مارشل لاووں پر قوم سے معذرت بھی کرتے ہیں تو یہ بہت جرات مندانہ اقدام ہو گا جس کو پاکستانی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پاکستان کی تاریخ نیم فوجی اور نیم سیاسی حکومتوں کی تاریخ ہے۔ محترم المقام جنرل عاصم منیر صاحب کے انتہائی ذمہ دار اور بہادر سپاہی ہیں اور پاکستانی تاریخ میں جتنی عزت پاکستانی قوم نے انہیں دی ہے وہ دوسرے کسی فوجی جنرل کو آج تک نہیں ملی۔ جنرل فیلڈ مارشل صاحب "سول بالا دستی” کے ضمن میں بھی کوئی تاریخی قدم اٹھاتے ہیں تو اس سے عوام کی فوج سے یہ محبت دوچند ہو جائے گی، بلکہ اسے چار چاند لگ جائیں گے۔ اس سے امن و امان میں بہتری آئے گی، فارن انوسٹمنٹ میں اضافہ ہو گا اور اندرون و بیرون ملک کاروبار بھی تیزی سے ترقی کرنے لگے گا جس سے معیشت کو محض چند سالوں میں اپنے پاو’ں پر کھڑا ہونے کا موقعہ مل سکتا ہے۔ اے بسا آرزو کہ خاک شدہ!

میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت” میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف” میں سب ایڈیٹر تھا۔
روزنامہ "جنگ”، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |