کامل پور سیدان کی تنگ مگر صاف ستھری گلیوں میں روشنی کے لئے پرانی طرز کے چراغدان ( Lamp Posts)نصب تھے ۔ یہاں شھر کی قدیمی امام بارگاہ واقع ہے
Sir John Campbell
چند ٹکوں کی خاطر اس علاقے کے ھزاروں درخت کاٹ دئے گئے تاکہ پلاٹ بیچ کر دولت جمع کی جاسکے
تیسری قسط میں ہم سول ھسپتال تک پہنچے تھے ، جسےشھر کے وسط سے بہت دور ، ویرانے میں تعمیر کیا گیا
وہ کیمبل پور کیسا ہوگا ، جس کی شان میں میرے مانموں ، پنجابی زبان کے نامور شاعر اور فرزند کیمبل پور ، مرحوم حکیم تائب رضوی نے اتنی پیاری نظم لکھی
ذکر ہورہا تھا تولہ رام بلڈنگ کا ، جو اس شھر کے ماتھے کا جھومر ہے ۔ جب بھی کیمبل پور جاتا ہوں ، آتے جاتے ، فن تعمیر کا یہ شاھکار مجھے
یوں سب کچھ بدل گیا نہ وہ چکور ہیں نہ چاند پر جانے کی دھن نہ وہ فاصلہ نہ شہر ، جی ! جس شہر کا تین میلا تھا وہ تو کیمبل پور تھا
میرا آج کا آرٹیکل آنیوالے سال کا سیاسی زائچہ یا کنڈلی ثابت ہوگا ۔ جس نے نہ پڑھا ، وہ سال 2021 کو نہیں سمجھ پائیگا ۔
اس شھر کے نقشہ نویس Architect کا علم نہیں ، لیکن ، میں اسے داد دئے بغیر نہیں رہ سکتا ۔ جیومیٹری کی مدد سے سیدھی اور کشادہ گلیاں ، چھوٹے چھوٹے وارڈز ( محلے)، ہروارڈ کے بیچوں بیچ ایک کشادہ چوک اور اس کے عین وسط میں پانی کا کنواں ، یہی چوک اس زمانے میں مختلف سماجی تقریبات کے لئے استعمال ہوتے تھے ۔