ضلع اٹک میں کھیتی باڑی کے نظام الاوقات

ضلع اٹک میں کھیتی باڑی کے نظام الاوقات

سال کے مختلف مہینوں میں کاشتکاروں کے اوقات ہوتے ہیں، جنوری 15 ماگھ سے وہ اگلے موسم خزاں کے فصل کے لیئے ہل چلانا شروع کرتے ہیں اور بہار کی فصل کاٹنے کے بعد وہ زراعتی خدمات گار بھی حاصل کرتے ہیں۔ یہ ہل چلانا اگلے مہینے تک جاری رہتا ہے اور اس کے آخر میں سرسوں اور گندم تیار ہو جاتی ہے جو چارے کے مقاصد کے لیئے استعمال میں لائی جاتی ہے.

“چیت” یعنی مارچ میں بھی ہل جاری رہتا ہے اور تربوز، خربوزہ اور کپاس کی بیجائی کی جاتی ہے۔

بیساکھ یعنی اپریل میں ہل جاری رہتا ہے موٹھ بیجے جاتے ہیں۔ سرسوں، تارا میرا، جو اور چنا کی فصل کاٹی جاتی ہے۔ بعض گرم علاقوں میں گندم بھی کاٹی جاتی ہے۔

ضلع اٹک میں کھیتی باڑی کے نظام الاوقات
Photo by Pixabay on Pexels.com

جیٹھ یعنی مئی میں کچھ ہل چلایا جاتا ہے، گندم کاٹی جاتی ہے اور اس میں سے کچھ صفائی کے بعد گوداموں میں رکھ دی جاتی ہے۔

ہاڑ یعنی جون میں کچھ ہل چلایا جاتا ہے باقی ماندہ گندم صاف کر کے گوداموں میں رکھی جاتی ہے۔

کھاد والی زمینوں کے علاؤہ باجرہ، جوار، مکئی اور مونگ بیجے جاتے ہیں۔

ساون یعنی جولائی میں کافی سارا ہل چلایا جاتا ہے اور کھاد والی زمینوں پر مکئی اور باجرہ وغیرہ بیجا جاتا ہے۔

بھادوں کے موسم کی فصلوں کے لیئے کافی ہل چلایا جاتا ہے اور باجرہ، جوار اور مکئی کی فصلوں کے بیچ میں ہل چلایا جاتا ہے۔ مویشیوں کے لئے گھاس وغیرہ بھی کاٹی جاتی ہے۔

اسوج یعنی ستمبر میں گندم، چنا، سرسوں اور بہار کی دوسری فصلیں بوئی جاتی ہیں جب کہ باجرہ، مکئی اور جوار کی فصل کا کافی حصہ کاٹ دیا جاتا ہے۔

کاتک یعنی اکتوبر میں بہار کی فصلوں کی بیجائی جاری رہتی ہے جب کہ موٹھ، مونگ، ماش اور اسی طرح کی دوسری فصلیں کاٹ کر محفوظ کر لی جاتی ہیں۔

مگھر یعنی نومبر میں اگر کبھی بارش ہو جائے تو وہ لپاڑہ زمین جس سے خریف کی فصل لی گئی ہو، بہار کی فصلیں اس پر بیج دی جاتی ہیں۔

پوہ یعنی دسمبر میں کھیتوں میں بہت کم کام ہوتا ہے، پٹسن کی چھال اُتاری جاتی ہے، روزآنہ کے حساب سے مزدوری دی اور لی جاتی ہے۔ چھچھ میں کھیتی باڑی عموماً اچھی ہوتی ہے جہاں “دو فصلی دو سالہ” طریقہ رائج ہے وہاں گندم کی بیجائی سے پہلے زمین پر دس یا بارہ دفعہ ہل چلایا جاتا ہے جب کے دوسرے علاقے میں گندم کی بیجائی کے لیئے صرف چار دفعہ ہل چلایا جاتا ہے جو اور چنا کے لیئے دو دفعہ جب کے مونگ، موٹھ اور تارا میرا کے لیئے صرف ایک دفعہ ہی کافی ہوتا ہے۔

سروالہ میں عام سی کھیتی باڑی ہوتی ہے۔ نلہ کے علاقے میں قدرے سخت چکنی مٹی میں زیادہ ہل چلانے کی ضرورت ہے، چھچھ کی نسبت یہاں کے مالک سخت محنتی ہوتے ہیں لیکن ان کا کمزور پہلو یہ ہے کہ زیادہ رقبہ پر مزارِ عین قابض ہیں جو بٹائی نرخ پر کھیتی باڑی کرتے ہیں۔

باقی ماندہ علاقے میں لس زمین کے بند بہت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ چھچھ کی چاہی زمین “لس” اور میرا زمینوں پر منظم طریقے سے جڑی بوٹیوں کی نکاسی نہیں کی جاتی۔

ضلع کے تمام دوسرے علاقے چاہے وہ آبپاشی رقبے ہوں یا غیر آبپاشی اتنا زیادہ ہل چلایا جاتا ہے جتنا ایک کاشتکار برداشت کر سکتا ہے وہ کھیت جو ڈیروں یا بہکوں کے نزدیک ہوتے ہیں اور ارد گرد کی زمین سے اونچے ہوتے ہیں ان میں قدرتی بہاؤ کی سمت کھاد ڈالی جاتی ہے۔ پورے ضلع میں کھاد مختلف اہمیت کی حامل ہے، خاص طور پر اٹک تحصیل میں چھچھ کے علاقہ میں ہر جگہ کھادہی کی آواز سنائی دیتی ہے

کھاد کی کمی ہی کنوؤں کی زراعت میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ فتح جنگ اور پنڈی گھیب کے خشک حصوں میں موجود کھاد ہی ڈالی جاتی ہے لیکن اس وقت جب بارشیں بہت اچھی ہوں تو کھاد کی اہمیت نہیں ہوتی۔ لوگوں کے مطابق خشک موسم میں کھاد فصلوں کو جلا دیتی ہے۔

غیر آبپاشی لپاڑہ زمین کو 80 سے 100 من کھاد فی ایکڑ سالانہ ڈالی جاتی ہے لیکن صحیح اوسط کا کوئی حتمی یقین نہیں ہے۔

اس ضلع میں آبپاشی کے لیئے کھاد کی قیمت اہم معاملہ ہے۔ مختلف علاقوں میں یہ قیمت مختلف ہے۔ جہاں آبپاشی والی زمینیں کم ہیں اور مویشی زیادہ، وہاں یہ سستی ہے اور جہاں کنویں بکثرت ہیں اور کاشت زیادہ ہوتی ہے وہاں موشیوں کی چراہگائیں کم ہوتی ہیں اور زیادہ مویشی نہیں پالے جاتے وہاں کھاد مہنگی ہوتی ہے۔ پوری تحصیل میں سوائے کالا چٹا کے ساتھ ساتھ رہنے والوں کے لیئے جلانے والی لکڑی کی کمی ہے۔ چھچھ میں تو اتنی کمی ہے کہ لوگ سردیوں میں جوار اور مکئی کی جڑیں نکال کر جلانے کے جمع کرتے ہیں۔ استعمال ہونے والی کھاد کی مقدار بھی عموماً مختلف ہوتی ہے۔اس طرح صحیح طور پر اندازہ نہیں ہو سکتا کہ استعمال ہونے والی کھاد کی مقدار کیا ہے۔

نسواری تمباکو کی کھاد:

نسوار اور پائپ میں استعمال ہونے والے تمباکو کے لیئے عام مویشیوں کی کھاد استعمال نہیں کی جاتی کیونکہ یہ اس کے لیئے زیادہ طاقت بخش نہیں، لہزا بھیڑ بکریوں کی کھاد درآمد کرنی پڑتی ہے۔ کچھ تو گندھ گڑھ کے پہاڑوں کے مختلف دیہات اور ڈیروں سے لائی جاتی ہے۔ بعض اوقات فتح جنگ سے بھی لائی جاتی ہے باقی کالا چٹا پہاڑ سے اونٹوں پر لاد کر لائی جاتی ہے۔ اس کی قیمت میں تمباکو کی قیمت کے حساب سے کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ اس کے علاؤہ کھیتی باڑی کے کاموں میں فصل کاٹنا، تھریشنگ (گاہ یا بھروسہ دانہ الگ کرنا) Embanking (بندھ باندھنا) اور زرعی اوزار شامل ہیں۔

جاری ہے۔۔۔

Website | تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

جانبازی میں عزت ہے

پیر فروری 15 , 2021
جنوبی وزیرستان کے ایک چھوٹے سے گاوں میں دو دوست اجو اور نجو رہتے تھے۔ پورا گاوں دونوں کی دوستی کی مثالیں دیتا تھا۔ اجو وطن سے بہت محبت کرتا تھا
iattock

مزید دلچسپ تحریریں