ماں اور میں

grief

محبت کے رشتوں میں دارا تھا میں

سخی ماں کی آنکھوں کا تارا تھا میں

مری ماں کی لہریں مجھے چومتی

سمندر سی ماں کا کنارا تھا میں

مرے دکھ چھپاتی تھی جانے کہاں

اگرچہ نہاں غم کا مارا تھا میں

کیا دفن ماں کو تو مجھ کو لگا

کہ دلبستگی کا سہارا تھا میں

گناہوں سے لُتھڑا تھا میرا بدن

مگر ماں کی آنکھوں میں پیارا تھا میں

مری ماں کی دنیا مرے دم سے تھی

امیدوں کا محور بھی سارا تھا میں

جو قائم بلاتی تھی کہہ کر قمر

اُسی ماں کے پاوں کا گارا تھا میں

حبدار قائم

سیّد حبدار قائم

اٹک

مستقل لکھاری | تحریریں

میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

اٹھائے گا کون ہاتھ اب دعا کیلئے

اتوار مئی 9 , 2021
آج ماؤں کے عالمی دن پر اپنی والدہ کو ایک خراج تحسین عمران اسد کے قلم سے
iattock

مزید دلچسپ تحریریں