اے چادر لپیٹنے والے (رسولؐ ) تم رات کو (نماز کے لیے ) اٹھا کرو مگر کم (یعنی) آدھی رات یا اس میں سے کچھ کم کر دو
کتب خانہ
کائنات کا یہ محسن امام جب دکھوں، مصیبتوں اور غموں کے باوجود بیڑیوں میں جکڑا ہوا نمازِ شب ادا کرتا رہا تو آج کا انسان کیوں اس سعادت و عظمت سے محروم ہے
حدیثِ پاک کی رو سے نمازِ شب پڑھنے والا جہاد کرنے والے شخص کے برابر اجر حاصل کرتا ہے ۔ اور یہ اجر اللہ تعالی کی خوشنودی ہے
مومنین کو اپنے کر دار اعلی و ارفع کرنے کے لیے سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مطالعہ کر کے اس پر عمل کرنا چاہیے
اللہ تعالٰی نے جس انداز میں قیامت کی منظر کشی سورہ الانفطار میں کی ہے اگر اس پر تھوڑا سا تدبر کیا جائے تو انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں
تاروں کا بکھرنا اور بے نور ہونا آسماں کی وسعتوں میں ایک عجیب سماں کی کیفیت کا نام ہے کیونکہ جب آسمان پر ستارے بکھریں گے تو یہ آپس میں ٹکرائیں گے ان سے جو آواز
زیادہ رونے کی وجہ سے ان کی آنکھیں سفید ہو جاتی ہیں زیادہ روزے رکھنے کی وجہ سے ان کے پیٹ اندر دھنس جاتے ہیں دعا کرتے کرتے ان کے ہونٹ خشک ہو جاتے ہیں
اگر ہم اپنے آپ کو محبانِ اہل بیت رسولؐ میں شمار کرتے ہیں۔ تو ہمیں آپؐ کے فرامین اور اعمال کو اپنانا ہو گا ۔ آپ کے درخشاں و معطر اسوہ پر عمل پیرا ہونا ہو گا
اور اُس دن جب پہاڑ ایسے ہوں گے جیسے دھنکی ہوئی رنگین اون، اور اس دن جب آسمان پھاڑ دیا جائے گا، جب زلزلے آئیں گے، جب صور پھونکا جائے گا
انسان نماز شب کے لیے اٹھتا ہے تو اللہ رب العزت اپنے فرشتوں سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے کہ دیکھو میرا بندہ میری بندگی کرنے کے لیے اپنے سکون کو ترک کر رہا ہے اس لیے میرے اس بندے کے لیے رحمت کی دعا کرو