راتوں کو زیادہ سے زیادہ اپنے جسم کو تکلیف دے کر رضائے الٰہی خریدی جاسکتی ہے۔ جس کا بہترین انعام جنت ہے۔
کتب خانہ
امیرالمومنینؑ کا معمول تھا کہ رات ہی مسجد میں جاتے اور اُسی وقت سے عبادت الٰہی میں مصروف ہوتے تھے یہاں تک کہ صبح کے آثار نمایاں ہوتے
شب بیداری میں نماز شب اور صدقہ و خیرات ادا کرنے سے خداوند متعال انسان کی بخشش فرما کر اسکو اعلی و ارفع مدارج پر فائز کر دیتا ہے
مالک بن انسؒ فقیہ مدینہ کہتے ہیں کہ میں اکثر اوقات جناب امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ جب بھی میں ان کے پاس گیا ہوں
اسی سوز دل سے علم و عمل کا آفتاب روشن ہو کر تیرہ و تار دنیا کو بدل کے رکھ دیتا ہے۔ اور انسان بندگی کے عمل سے معراج انسانیت پر فائز ہوجاتا ہے۔
انسان تو اشرف المخلوقات ہے اسے اشرف ہوتے ہوئے سب سے زیادہ ثناء بیان کرنی چاہیے اور نماز شب میں اپنے قیام و رکوع و سجود کو خشوع و خضوع سے طول دینا چاہیے۔
نماز شب سے علم و آگہی کے درخشاں موتی حاصل ہوتے ہیں جو انسان کو بلندی اور عظمت عطا کرکے اللہ کے قریب کر دیتے ہیں۔
ہمارے امام حسینؑ نے شبِ عاشور کا ایک حصہ نماز شب کے لیے وقف کر دیا تھا۔ امام جانتے تھے کہ میرا آج کا عمل آنے والے مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہوگا
کلام پاک انسان کو صراط مستقیم کی طرف دعوت دیتا ہے تو کوئی ہے جو اس دعوت پر عمل کر کے سجدہ ریز ہو جائے کیونکہ یہی سجدہ بندگی کی معراج ہے